تحریر :محمد اعظم ہزاروی
<br/> بھارت میں ایک کالج نے حجاب پر پابندی لگائی، اک مسلم لڑکی نے مزاہمت کی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا بلآخر اس کو حجاب پہننے کی اجازت دیدی گئی کالج کا اجازت دینا انتہا پسند ہندوؤں کو برداشت نہ ہوا اس مسلم بچی کی توھین پر اتر آئے یہ اکیلی مسلم شیرنی ملعون ہندوؤں کے درمیان گھر گئی اور انھوں نے تذلیل کی کوئی کسر نہیں چھوڑی اس مسلم بہن کے گرد بدقماشوں نے نعرہ بازی کی توھین کی اور اس پر طعن و تشنیع کے ناپاک نشتر چلاتے رہے ۔۔۔۔۔
<br/> یہ مسلم بہن ایک ہی بات کہہ رہی تھی نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر نعرہ تکبیر اللّٰہ اور اسلام کی حقانیت کا اظہار کافروں کے بیچ کر رہی تھی
<br/> گویا وہ زبان حال سے کہہ رہی تھی
<br/> بتوں کے شہر میں جاکر خدا کا نام لکھ دینا
<br/> جہاں پر کفر لکھا ہو وہاں اسلام لکھ دینا۔۔۔۔۔
<br/> اس نے کفریہ طاقتوں کو یہ پیغام دیا مسلم بیٹی اکیلی بھی کفر کے کئی چربوں پر بھاری ہے اس مسلم بہن کی غیرت کو لاکھوں سلام لیکن امت کہ اربوں مسلمانوں کے چہروں پر یہ زور دار طمانچہ ہے جن کی بہنوں کو یوں سربازار رسوا کیا جارہا ہے
<br/> ان موم بتی مافیا اور لبرل آنٹیوں کی منافقت بھی کھل کر سامنے آرہی ہے جو لباس اتارنے کو تو عورت کی آزادی کہتی ہیں اس کے لئے احتجاج کر کے انتہائی نازیبا مکروہ عزائم کا اظہار بھی کرتی ہیں پر لباس پہننے کو عورت کی آزادی نہیں مانتی اور اس ظلم پر آواز اٹھاتے ہوئے انھیں موت پڑتی ہے لبرل سیکولر مافیا کو امت کی یہ مظلوم بیٹی نظر نہ آئی نہ احتجاج نہ آزادی حقوق نسواں کا نعرہ نظر آیا قوم کو یہ سمجھ آچکا ہے آزادی حقوق نسواں کا نعرہ محض منافقانہ نعرہ ہے جو عورت کو سربازار ننگا کرنا تو اس کا حق قرار دیتا لیکن لباس پہننا حجاب کرنا اس کا حق قرار نہیں دیتا پوری دنیا کے مسلم حکمرانوں کو اس نازیبا حرکت پر شدید احتجاج ریکارڈ کرانے کی ضرورت ہے کیا امت میں کوئی معتصم باللہ موجود نہیں جو اپنی بہن کی توھین پر سخت جواب دینے کی جرات رکھتا ہو
<br/> ہم تو اک صدا لگا سکتے ہیں سو لگاتے رہیں گے صاحب اقتدار طبقہ کو پوری امت کی آواز بننا چاہئیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This post contains some offensive content
Tap to view
photo
This post contains some offensive content
Tap to view
photo
This post contains some offensive content
Tap to view
photo